May Allah protect you from the people of Allah
For a long time, there was a topic in my mind which I thought of writing about many times, but my eternal cheapness kept coming back. But a few days ago, a video of a mufti (it is true that I do not like to put the name of such people at all) The video of this mufti having sex with a student has gone viral. I have not seen that video. Nor am I interested in watching this video. But what I have read about this video has not blown my mind at all, I am not surprised in any way and I am not very angry. The reason is that such incidents happen all the time. But we have our eyes closed by the Maulvis so we do not see these incidents.
According to student Sabir Mufti, he has been forced to have sex and threatened to kill him if he did not say so. It is apparently a crime for a student to remain silent for such a long time, but if this student dares to tell late, and tell the administration what the mufti did. So which of these allegations did the administration need to consider? I am not at all surprised that the Mufti did this, but I am amazed at the student for how he created such courage in himself, and I am sorry for the Nazim of the madrassa that he did so much for the student. Why not pay attention to the big complaint.
The truth was that the complaint would have been addressed and the administration would have personally investigated it. But for the administration, it was nothing like that. But perhaps it was better for the administration to remain indifferent, so that the pool of the administration was opened, how capable it is to run a madrassa.
The reality of the second mufti came to light. Otherwise, after the departure of this student, another student would have been targeted by the Mufti. I do not know how true the Mufti is in his statement but I am so sure that the student is not lying. But whatever the evidence, is it enough to just remove the mufti from the madrassa? Rather, it should be a sharia punishment that extremists support religiously. That it is not a new thing for scholars to perform such acts. Many Maulvis continue to do these non-Shariah acts with Shariah understanding.
There are many incidents in my own knowledge which I am ashamed to mention. As I write this column, I am deeply saddened. That this will be the only column in my writing that I am very ashamed to write, what I am giving my reader to read, what I am telling them, how much the guardian of my religion is going to dig. But the truth can not be turned away. And telling the truth, I am very sad.
Few people are aware of this fact, but the fact is that the Maulvis touch the children in an imperceptible way, treat them badly. Sometimes a Maulvi, after misbehaving with a child studying in a madrassa, throws him in a well in the mosque. So a Maulvi makes a child his habit. An incident that shocked me for a while. Whatever I heard, then I could not speak for a while. It was he who fell in love with a student of a madrassa. The boy entered the madrassa to memorize the Holy Quran. Due to his distance from home, he lived in a madrassa. The boy was admitted to the teaching of the Qur'an, but the unfortunate reader taught him something else. Yesterday the boy fell in love with him. He used to abuse him. The boy also became accustomed to it.
They both used to entertain each other. At first no one knew about this. But after a long time, the boy was going through the stages of age, but not at the end of his education. She was coming, the boy was reluctant to come home, even if he came home, he would be anxious to return, so the family became worried. He wanted to bring the boy back from the madrassa but the reader did not agree to send him, and the boy also flatly refused to come home.
Then the matter came to light. The matter was with the administration of the madrassa, the neighborhood, then the police and then the court. Went to But the boy testified in court in favor of the reader. That he is not being abused, they are all lying, he stays with the reader of his own free will. By this time the boy had become an adult. Then his parents could not do anything after his statement. Now that Qari lives in another village. Qari is still associated with a madrassa and the boy lives with him.
When I heard the news of the Mufti's video, I remembered the same boy and reader again. Such incidents happen all the time. This is nothing new, nor is it necessary to think that the Mufti is not ashamed to do all this? No, if he was ashamed, why would he do all this? These beastly people are everywhere in disguise. And do not blame the devil for that.
The devil is not involved in this whole story. I am jealous of a boy named Sabir who dared to reveal the truth of the Mufti. Who exposed the mufti instead of being blackmailed. Even though it was too late, if this student still did not have this courage in himself, then tomorrow someone else would be patient and this is the Mufti. God knows how many such patient people climb into the hands of Maulvis every day, die after some misdeeds or Are killed. But no one doubts Maulvi. Mufti's video is getting a lot of attention when it comes out. But is this the first time? No, often such brutal traits are hidden in the guise of religion
اللہ والوں سے اللہ بچائے
بہت دیر سے ایک موضوع زہن مین تھا جس پہ لکھنے کا بہت بار سوچا لیکن
اپنی ازلی سستی آڑے آتی رہی ۔لیکن چند دن پہلے ایک مفتی (سچی بات ہے ایسے
لوگوں کے نام کے ساتھ صاحب لگانے کو تو ہرگزدل نہیں کرتا ) کی ویڈیو کا خوب چرچا
رہا ۔اس مفتی کی ایک طالب علم کے ساتھ سیکس کی ویڈیو وائرل ہوئ ہے ۔وہ ویڈیو میں
نے نہیں دیکھی ۔ اور نہ اس ویڈیو کو دیکھنے میں دلچسپی ہے ۔ لیکن اس ویڈیو
کے بارے جو پڑھا ہے اس نے میرے ہوش ہرگز نہیں اڑائے ، نہ مجھے کسی قسم کی
حیرت ہوئ ہے اور نہ ہی مجھے شدید ترین غصہ آیا ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے واقعات
ہوتے رہتے ہیں ۔ لیکن ہم نے مولوی صاحبان کی طرف سے اپنی آنکھیں بند کی ہوئ ہیں اس
لیئے ہمیں یہ واقعات نظر نہیں آتے ۔
بقول طالب علم صابر مفتی کی طرف سے اسے سیکس کے لیئے مجبور کیا جاتا
رہا ہے اور اسکے نہ کہنے پہ جان سے مارنے کی دھمکی دی جاتی تھی ۔ طالب علم
کا اتنی دیر تک خاموش رہنا بھی بظاہر ایک جرم ہے لیکن اگر اس طالب علم
نے دیر سے ہی بتانے کی ہمت کر لی ، اور انتظامیہ کو مفتی کے کرتوت بتائے
۔ تو انتظامیہ نے کون سا اس الزام پر غور کرنے کی بھی ضرورت
محسوس کی ۔ مجھے اس بات پر ذرا بھی حیرت نہیں ہوئ کہ مفتی نے یہ کیا کیا ، بلکہ
مجھے طالب علم پر حیرت ہوئ ہے کہ اس نے اپنے اندر اتنی جرات کیسے پیدا کی ،
اور مدرسے کے ناظم پر افسوس ہوا ہے کہ اس نے طالب علم کی اتنی بڑی شکائیت پہ توجہ
کیوں نہ دی ۔ حق تو یہ تھا کہ اس شکائیت پر توجہ کی جاتی اور انتظامیہ ذاتی طور پہ
اس پر تحقیق کرتی ۔ لیکن انتظامیہ کے لیئے جیسے یہ کوئ بات ہی نہ تھی ۔ لیکن
شائید انتظامیہ کا بے حس بنے رہنا ہی بہتر تھا ، کہ اس طرح انتظامیہ کا پول تو
کھلا ، کہ وہ مدرسہ چلانے کے کتنا قابل ہے دوسرا مفتی کی حقیقت سامنے آگئ ۔
ورنہ اس طالب علم کے جانے کے بعد کوئ دوسرا طالب علم مفتی کا نشانہ بنتا ۔
میں یہ تو نہیں جانتی کہ مفتی اپنے بیان میں کس قدر سچا ہے لیکن مجھے اتنا یقین ہے
کہ طالب علم جھوٹ نہیں بول رہا ۔ لیکن جو بھی ہے ثبوتوں کے موجود ہونے کے
باوجود کیا مفتی کو صرف مدرسے سے فارغ کرنا ہی کافی ہے ؟ بلکہ اس کے لیئے تو
وہ شرعی سزا ہونی چاہیئے جس کی شدت پسند مذہبی حمائیت کرتے ہیں ۔ کہ صاحبان علم کی
طرف سے ایسے فعل انجام دینا کوئ نئ بات نہیں ہے ۔ کئ مولوی حضرات یہ غیر شرعی کام
شرعی سمجھ کے کرتے رہتے ہیں ۔ میرے اپنے علم میں کئ واقعات ہیں جن کا ذکر کرتے بھی
شرم آتی ہے ۔ یہ کالم لکھتے ہوئے مجھے انتہائ افسوس ہورہا ہے ۔ کہ میرے لکھے
ہوئے کالموں میں یہ واحد کالم ہوگا جسے لکھتے ہوئے مجھے انتہائ شرمندگی ہورہی ہے
، کہ میں اپنے قاری کو کیا پڑھنے کو دے رہی ہوں ،میں انھیں کیا بتا رہی ہوں
، کہ میرے مذہب کا رکھوالا کس قدر نقب لگانے والا ہے ۔ لیکن سچ سے منہ بھی
نہیں موڑا جاسکتا ۔اور سچ بیان کرتے مجھے شدید دکھ ہو رہا ہے ۔
شائید اس حقیقت سے کم ہی لوگ آشنا ہوں ، لیکن یہ حقیقت
ہے کہ مولوی حضرات بچوں کو غیر محسوس طریقے سے چھوتے ہیں ، ان سے بدفعلی
کرتے ہیں ۔ کبھی کوئ مولوی مدرسے میں پڑھنے والے بچے سے بدفعلی کرنے
بعد اسے مسجد میں موجود کنوئیں میں ڈال دیتا ہے ۔ تو کوئ مولوی بچے کو اپنا عادی
بنا لیتا ہے ۔ ایک ایسا واقعہ جس نے کچھ دیر کے لیئے مجھے شاکڈ کر دیا تھا
۔میں نے جو بھی سنا ، تو پھر کچھ دیر بولنے کی سکت بھی نہ رہی ۔
وہ یہ تھا کہ مدرسے میں پڑھنے والے ایک طالب علم پر مولوی کا دل آگیا ۔ لڑکا مدرسے
میں قرآن پاک حفظ کرنے کے لیئے داخل ہوا ۔ گھر دور ہونے کی بنا پہ اس کی
سکونت مدرسے ہی میں تھی ۔وہ لڑکا قرآن کی تعلیم کے داخل کروایا گیا تھا ،
لیکن بدبخت قاری نے اس کو کوئ اور ہی تعلیم دی ۔اس کل لڑکے پہ دل آگیا ۔وہ اسکے
ساتھ بد فعلی کرتا ۔لڑکا بھی اس کا عادی ہوگیا وہ دونوں ایک دوسرے کا دل
بہلاتے ۔شروع میں یہ بات کسی کو پتہ نہیں چلی ۔لیکن جب کافی وقت گذر گیا ،
لڑکا عمر کی منزلیں طے کرتا جا رہا تھا ، لیکن اس کی تعلیم ختم ہونے میں نہیں آرہی
تھی ، لڑکا گھر آنے سے کتراتا ، گھر آتا بھی تو اسے واپسی کے لیئے بے چینی ہوتی ،
تو گھر والوں کو فکر لاحق ہوئ ۔ انھوں نے لڑکے کو مدرسے سے واپس لانا چاہا لیکن
قاری اسے بھیجنے پر راضی نہ ہوا ، اور لڑکے نے بھی گھر آنے سے صاف انکار کر دیا
۔تب رفتہ رفتہ بات کھلی ۔بات مدرسے کی انتظامیہ سے ہوتے ، محلے ، پھر پولیس اور
پھر عدالت تک گئ ۔ لیکن لڑکے نے عدالت میں قاری کے حق میں اپنا بیان
دے دیا ۔ کہ اس کے ساتھ کوئ زیادتی نہیں ہورہی ، یہ سب جھوٹ بول رہے ہیں ، وہ قاری
کے پاس اپنی مرضی سے رہتا ہے ۔ اس دوران لڑکا بالغ ہوچکا تھا ۔ تو پھر اس کے بیان
کے بعد اس کے ماں باپ بھی کچھ نہیں کر سکے۔ اب وہ قاری کسی دوسرے گاوں میں رہتا ہے
۔قاری اب بھی کسی مدرسے ہی سے منسلک ہے اور وہ لڑکا اسی کے ساتھ رہتا ہے ۔
مفتی کی ویڈیو والی خبر سنی تو مجھے پھر سے وہی لڑکا اور قاری یاد
آگئے ۔ ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں ۔ یہ کوئ نئ بات نہیں ،نہ یہ سوچنے کی
ضرورت ہے کہ مفتی کو یہ سب کرتے شرم نہیں آئ ؟ ۔جی نہیں اگر اسے شرم آتی ہوتی تو
وہ یہ سب کرتا کیوں ۔ یہ درندہ صفت لوگ ہرجگہ بھیس بدل کر موجود ہوتے ہیں۔
اور خدا کے لیئے اس کے لیئے شیطان کو مورد الزام مت ٹھہرائیے گا ۔ اس سارے قصے میں
شیطان ہر گز شامل نہیں ہے ۔ مجھے صابر نامی لڑکے پہ رشک آرہا ہے جس نے مفتی
کی حقیقت سامنے لانے کی جرات کی ۔ جس نے بلیک میل ہونے کی بجائے مفتی کو ایکسپوز
کیا ۔ گو کہ کافی دیر کر دی ، اگر یہ طالب علم اب بھی اپنے اندر یہ جرات
پیدا نہ کرتا تو کہ کل کوئ اور صابر ہوتا اور یہی مفتی ۔خدا جانے ایسے کتنے صابر
روز مولویوں کے ہتھے چڑھتے ہیں ،کچھ بدفعلی کے بعد مرجاتے ہیں یا مار دیئے جاتے
ہیں ۔ لیکن مولوی پر کوئ شک نہیں کرتا ۔ مفتی کی ویڈیو سامنے آنے پر کافی لے دے ہو
رہی ہے ۔لیکن کیا یہ پہلی بار ہوا ہے ؟ جی نہیں اکثر ایسے درندہ صفت لوگ مذہب کا
لبادے میں چھپے ہوتے ہیں ، یہ گھات لگائے ہوتے ہیں ، اور وار بھی کرتے ہیں ۔ اور
زیادہ تر ان کا شکار معصوم بچے ہوتے ہیں ۔لیکن مولوی مذہب سے جڑا ہے اس لیئے لوگ
اس پر اندھا اعتبار کرتے ہیں ، اور کسی کو یہ سوچ بھی نہیں آتی کہ مولوی بدفعلی
کرے گا ۔ اسی لیئے کوئ اس پہ نظر نہیں رکھتا اور یہی ہماری غلطی ہے کہ ہم جسے سر پہ
بٹھا لیں اس کو پھر سر سے اتارتےنہیں ۔
لیکن سوال یہ ہے کہ جب کوئ عام انسان ایسا گناہ کرتا ہے تو مذہب کے
ٹھیکیدار اس پہ چڑھ دوڑتے ہیں کہ بچنے نہ پائے ۔ تب یہ لوگ خود خدا بن جاتے ہیں
اور ان مذہبی ٹھیکیداروں کے پاس گناہ کرنے والے کے لیئے کوئ معافی نہیں ہوتی
۔ لیکن جب ان مذہبی ٹھکیداروں کے ہم منصب ایسا جرم کرتے ہیں تب یہ چپ سادھ
لیتے ہیں ۔ اور پھر انھیں سزا دینے کوئ مذہبی شدت پسند نہیں اٹھتا
۔ اس وقت وہ مذہبی شدت پسند ٹولہ کہاں غائب ہوتا ہے جب مدرسے میں بیٹھنے
والے مذہب کے نام پر 'مزہب ' سے بدفعلی کرتے ہیں ۔ قرآن کی حرمت
یاد رکھتے ہیں نہ مزہب کا احترام ۔خدا یاد رہتا ہے ، نہ رسول کے حکم پہ لبیک
کہنا ۔ معاشرے میں بے حیائ پروان چڑھنے کے سخت خلاف ہوں ۔ لیکن جب مزہب کارڈ
استعمال کرنے والے بےحیائ کریں تو پھر بدمعاش اچھے لگتے ہیں ۔ مجھے
بدمعاش لوگوں میں یہ خوبی لگتی ہے ۔ کہ وہ جو ہوتے ہیں اس کو چھپاتے نہیں ۔
برا کرتے ہیں تو ڈھنکے کی چوٹ پہ کرتے ہیں ۔ کم از کم ٹوپی اور تسبیح کی آڑ نہیں
لیتے ۔ مزہب کا لبادہ اوڑھ کر منہ کو حرام لگاتے ہیں اور نہ
تسبیح کا سہارا لیتے ہیں ۔
کچھ لوگ خود کو یوں ظاہر کرتے ہیں کہ ان سے زیادہ برگزیدہ کوئ نہیں
۔ اور خدا جانتا ہے جو جتنا دکھاوا کرتا ہے وہ اتناہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شرعی داڑھی ، سر
پہ ٹوپی ، ہاتھ میں تسبیح ، لوگوں کودیکھ کر زور زور سے خدا کا ورد کرنے والوں کی
آنکھوں میں چھپی خباثت کوئ نہیں دیکھتا ، اس لیئے کہ لوگ ان کی آنکھوں میں دیکھنا
بے ادبی سمجھتے ہیں ۔ لیکن ایسے اللہ والوں سے اللہ بچائے ۔ان کی آنکھوں میں اتری
کمینگی کو لوگ ان کی عبادت کی کثرت سمجھتے ہیں ۔ لیکن اکثر یہ سرخ ڈورے ان کے اندر
کی خباثت کو عیاں کررہے ہوتے ہیں ، لیکن کوئ آنکھیں کھولے تب نا ۔
جن صاحبان کے پاس آپ اپنے بچوں کو تعلیم کے لیئے بھیجیں خدارا
ان پر چیک اینڈ بیلنس رکھیں ، ان پر اندھا اعتماد مت کریں ۔اگر کوئ شک ہوتا ہے یا
پھر کوئ بچی یا بچہ ایسی شکائیت کرے تو مولوی کو ہی قابل اعتبار نہ سمجھیں ، ممکن
ہے دوسرا بھی جھوٹا نہ ہو ۔ جس دن لوگوں نے اپنی آنکھیں کھول لیں اس دن ایسی کسی
ویڈیو بنانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی ۔ بہت سارے صابر خود ہی نظر آجائیں گے
۔ کہ صابر بھی بہت ہیں اور ایسے مولوی صاحبان کی بھی کمی نہیں ۔ ان کو روکنے
کے لیئے کوئ معقول اقدام نہیں کیئے گئے ، تو پھر یہ بڑھتے جائیں گے
0 Comments